سلام ہے ایسے وکیل کو خدا کی قسم اس نے حق ادا کر دیا اپنے وکیل ہونے کا۔۔۔





 سلام ہے ایسے وکیل کو خدا کی قسم اس نے حق ادا کر دیا اپنے وکیل ہونے کا۔۔۔

جنوری کی ٹھنڈی دوپہر  میں ایک

 بوڑھی اماں جی اسلام آباد کچہری کے باہر دیوار کے ساتھ ٹیک لگائے کھڑی تھیں ہلکی ہلکی بارش میں آدھی بھیگی ہوئی تھیں جمعہ کا دن  تھا میں  دو عدالتوں میں اپنا کام ختم کر کے میں تیز رفتار قدموں سے آفس سے نکلا۔ کچہری کے باہر جیسے ہی گاڑی میں بیٹھنے لگا تو میری نظر ان پر پڑی۔ بڑی اداس اور دیوار کے سہارے کھڑی 90 سالہ بزرگ خاتون ہاتھ میں چند کاغذات جو شاپر میں لپٹے  تھے ایسا لگ رہا تھا جیسے زندگی کے سارے مقدمات ہار چکی ہوں۔ گاڑی میں بیٹھا میں حیرت اور تجسس سے انھیں دیکھ ریا تھا۔  آخر کر مجھ سے رہا نہ گیا میں نے ہاہر آکے ان سے پوچھ ہی لیا۔ ماں جی کیوں پریشان ہیں آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے ایک لمحہ کے لیے انھوں نے مجھے نظریں بھر کے دیکھا اور فر بولی۔ بیٹا تم وکیل ہو ۔ میں نے جواب دیا، جی میں وکیل ہوں۔ وہ بولیں میں  گاوں ۔۔۔۔۔۔۔۔سے  ہوں  کچھ جگہ تھی جو میرے خاوند کے مرنے کے بعد میرے رشتےداروں نے ذبردستی مجھ سے انگوٹھے لگوا کر اپنے نام کروا لیں۔ اب میں اپنی پاگل بیٹی کے ساتھ چھوٹے سے گھر میں رہتی تھی کل عدالت کا نوٹس ملا ہے۔انھوں نے مجھے دیگر کاغدات کے ساتھ عدالتی نوٹس نکال کے دیکھا۔ اور ساتھ انکی آنکھیں بھرآئین۔وہ بتانے لگیں بیٹا کسی نے مجھے یہ بتایا ہے کہ عدالت نے جس گھر میں رہتی ہوں وہ بھی میرے رشتےداروں کے نام کر دیا ہے میں پریشان ہوں اپنی پاگل بیٹی کے ساتھ کدھر جاوں گی۔ میرے پاس پیسے نہیں نا کوئی کمانے والا ہے کہ وکیل کی فیس یا دیگر اخراجات برداش کر سکوں۔روتے  ہوئے ان کی ہچکی بند گئی میں ان کو اپنے آفس لے گیا میں نے ساری تفصیلات جانیں۔   وہ واقعی ہی عدالتی نوٹس تھا میں نے عدالت سے فائل نکلوائی اماں جی سے وکالت نامہ میں انگوٹھا لگوایا ۔ دعوے کا جواب تیار کر کے عدالت میں داخل کر دیا۔ اماں جی کو چاے پلائی کھانا کھلایا حوصلہ دیا اور کچھ نقد حدیہ دے کر یہ کہتے ہو رخصت کر دیا کہ میں  آپ کا وکیل ہوں آپ کا مقدمہ مفت لڑوں گا آپ کو اپنے گھرسے کوئی نہیں نکال سکتا یہ میرا آپ سے وعدہ ہے آپ بے فکر ہو کے گھر جائیے۔

جاتے ہوئے اماں جی قدرے پر اطمینان  تھی۔ انھوں نے مجھے ڈھیروں دعائیں دیں۔ آج  پورے چار ماہ بعد جمعہ والے دن ہی وہ مقدمہ میں نے جیت لیا ہے آج پھر ماں جی کو میں نے اپنے  آفس میں بلایا تھا اپنی طرف سے مٹھائی پیش کی کہ آپ کی دعاؤں کے سبب مقدمے میں کامیاب ہوا ہوں۔ ان کے چہرے پر مسکراہٹ اور آخری دعا یہ تھی۔ ( پتر تیرا رہتی دنیا تک نام رہے گا انشااللہ )

Post a Comment

0 Comments