ٹوکیو : جاپان ان چند ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہے جو بہترین آب و ہوا اور روزگار کے ذرائع میسر ہونے کے سبب انتہائی پُرکشش ہے، تاہم جاپانی شہریت حاصل کرنا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔
ان تمام تر خصوصیات کے باوجود جاپان پہنچنا اور یہاں سیٹل ہونا ایک انتہائی مشکل امر ہے تاہم اس کے باوجود ایک اندازے کے مطابق اس وقت جاپان میں 20 لاکھ غیر ملکی آباد ہیں جو خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔
جاپانی شہریت کے حصول اور رہائش کے قوانین کیا ہیں؟
ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ ایام میں جاپان نے غیر ملکیوں کے لیے جاپانی شہریت کا حصول، مدتِ قیام کو دگنا کرنے اور مستقل رہائش (پرمننٹ ریزیڈنسی) کے لیے جاپانی زبان بولنے اور سمجھنے کی اہلیت لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی اور حکمران اتحاد کی جماعتیں ان تبدیلیوں کو حتمی شکل دے رہی ہیں، جن کے اگلے سال کے اوائل میں نافذ ہونے کا امکان ہے۔
یہ اقدام اتحادی جماعت کی جانب سے موجودہ قوانین کو حد سے زیادہ نرم قرار دیے جانے کے بعد کیا گیا، جس پر وزیر اعظم سانے تاکائچی نے قوانین پر نظرِ ثانی کی ہدایت دی۔
شہریت کے قواعد
نئی پالیسی کے تحت جاپانی شہریت کے لیے ملک میں قیام کی موجودہ شرط کو کم از کم پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کر دیا جائے گا۔
وزارتِ انصاف کے مطابق قانون میں صرف کم از کم شرائط بیان کی گئی ہیں اور یہ ضروری نہیں کہ ہر درخواست گزار کو محض پانچ سال قیام پر ہی شہریت دے دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے قواعد کے نفاذ سے قبل عوام کو آگاہ بھی کیا جائے گا۔
قانونِ کے مطابق وزات انصاف کو شہریت دینے کے لیے جن شرائط کا جائزہ لینا ہوتا ہے، ان میں کم از کم پانچ سال قیام، عمر 18 سال یا اس سے زائد ہونا، اچھا کردار، مالی خود کفالت اور جاپانی زبان کی مہارت شامل ہیں۔
وزارتِ انصاف کے اعداد و شمار کے مطابق سال2024 میں شہریت کے لیے 12 ہزار 248 درخواستیں دائر کی گئیں، جن میں سے 8 ہزار 863 یعنی تقریباً 70 فیصد منظور ہوئیں۔ ماہ جون تک جاپان میں تقریباً 9 لاکھ 30 ہزار مستقل رہائشی غیر ملکی مقیم تھے، جو ملک میں غیر ملکی آبادی کا 20 فیصد ہیں۔
مستقل رہائش کے قوانین میں تبدیلی
جاپانی حکومت مستقل رہائش کے قواعد بھی مزید سخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، یہ پیش رفت 2023میں امیگریشن کنٹرول قانون میں ترمیم کے بعد سامنے آئی، جس کے تحت جان بوجھ کر ٹیکس ادا نہ کرنے جیسے جرائم پر مستقل رہائش کی اجازت منسوخ کی جاسکتی ہے۔


0 Comments